جرنلسٹ پینل کا قیام ناگزیرکالم بیدارہونے تک جاوید صدیقی

0
570

عنوان: کراچی پریس کلب ۔۔۔ جرنلسٹ پینل کا قیام

کالمکار: جاوید صدیقی
جرنلسٹ پینل کا قیام ناگزیر:—

کراچی پریس کلب میں یوں تو تین گروپس عرصہ دراز سے موجود ہیں ان میں ایک کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور جبکہ کراچی یونین آف جرنلسٹ برنا کے دو گروپس۔ چند سالوں میں جس قدر صحافیوں پر اداروں نے شب خون معاشی قتل کیئے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ جھوٹ و نفاق اور منافقت کی تمام حدیں کراس کرتے ہوئے بے روزگاری کا لامتناہی سلسلہ شروع کردیا تھا ایسے پر فساد حالات میں صحافی تنظیموں کا سوائے دلاسے آسرے اور تھپکیوں کے کچھ نظر نہیں آیا۔ سینئرز دور اندیش نظر رکھنے والے صحافیوں نے میڈیا مالکان کے اس رویئے پر تنظیموں کی جانب سے خوف و گھبراہٹ پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا۔ چند ایک نے تو اشارہ کرتے ہوئے مفادات اور ذاتی تحفظات کی طرف متوجہ کیا گوکہ چند ایک کی بلندی نے ہزاروں کو پیس کر رکھ دیا اس کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب تک صحافی تنظیموں کے ذمہداران غیر سیاسی و غیر جماعتی نہیں ہونگے تب تک میڈیا مالکان چند صحافیوں کے ذریعے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیئے رکھیں گے۔ ہم خیال اور بیشتر تنظیموں میں شامل صحافیوں نے بھی عدم تحفظ و عدم استحکام کو محسوس کرتے ہوئے اظہار کیا اور ایک بیٹھک کے ذریعے ڈاکٹر عبدالجبار صاحب کی سربراہی و رہنمائی میں کٹیر تعداد میں ہم خیال صحافیوں نے جرنلسٹ پینل کی بنیاد کو خوش آئند قرار دیا۔ ابتدائیہ بیٹھک میں جرنلسٹ پینل کی ذمہداریوں میں ڈپٹی چیرمین محمود ناصر صاحب ڈپٹی چیرمین عارف خان صاحب ایگزیکٹو ممبر جاوید صدیقی اور آغا کرم شاہ صاحب کو ذمہداریاں سونپیں گئیں تھیں جو اگلی بیٹھک میں مزید ہم خیال صحافیوں پر عہدہ ذمہ داریاں عائد کی گئیں ہیں۔
جرنلسٹ پینل کا کے پی سی الیکشن 2022 میں کردار:—
جرنلسٹ پینل کے قیام کے بعد ہم خیال غیر سیاسی غیر جماعتی صحافی دوستوں نے مشورہ اور خواہش کا اظہار کیا کہ آنے والے الیکشن میں جرنلسٹ پینل کے ذریعے جانبداری نظام کو توڑنا ہے اور ایسا نظام رائج کرنا ہے جہاں بناء تفریق بناء اقربہ پروری بناء گروہ بندی ہر ایک کو عزت و احترام سمیت یکساں مقام سے نوازا جائے جہاں ہر ایک تسبیح کے دانوں کی طرح باہم اتفاق و اتحاد کیساتھ رہ سکیں جہاں کے پی سی کی انتظامی امور قابل رشک و قابل تحسین قرار دیئے جائیں جہاں ممبر تو ممبر ۔ ممبرز کے مہمان کو بھی عزت و مقام دیا جاسکے جہاں غیر مہذب و غیر اخلاقی کردار کی سختی سے ممانعت کی جاسکے۔ ہم خیال غیر سیاسی غیر جماعتی صحافیوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ ہم سب جرنلسٹ پینل کو خوش آمدید کہتے ہیں تاکہ صحافی صحافت کے اصل رنگ میں رنگا ہوا ہو کوئی بھی اسے طعنہ نہ دے کہ آپ صحافی ہیں یا سیاسی جماعت کے نمائندے۔ صحافی کا سب سے اچھا تعلق ضرور رہتا ہے مگر وہ اپنے پروفیشن سے جدا کبھی نہیں ہوا۔ جائز اعتراضات و مطالبات اور سوالات صحافی کے صحافتی منصب کا لازم ملزوم حصہ ہوتے ہیں۔
جرنلسٹ پینل کا مستقبل:—-
حق و سچ کی بالادستی میں یقیناً بہت دشواریاں اور مشکلات پیش آتی ہیں مگر آخرکار جیت حق و سچ کی ہی ہوتی ہے۔ صحافیوں کے نام پر لینے والے فنڈ کی بے ضابطگی اور اقربہ پروری کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں۔ شریف النفس صحافی اپنی شرافت و انکساری کے باعث صبر و برداشت کرتے چلے آئیں ہیں لیکن صحافیوں کی حق تلفیوں پر اب خاموش نہیں رہا جائیگا۔ احتساب ہر چھوٹے بڑے ذمہدار کا ہونا چاہئے تاکہ فنڈ کا استعمال اور اخراجات کی تفصیل فنڈ آتے ہی بیان کی جائے کہ کہاں کہاں کب کب اور کس طرح خرچ کیا جائیگا باہمی مشاورت کے بعد آخری شکل دی جائیگی یہ وہ عوامل ہیں جو جرنلسٹ پینل کامیابی کے بعد تعمیر کی جائیگی۔
جرنلسٹ یینل کا پریس کلبس سے تعلق:—-
درحقیقت جرنلسٹ پینل صرف کراچی پریس کلب کے صحافیوں کے استحکام اور خوشحالی و بہبود کیلئے ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر کے تمام پریس کلبس و یوجیز کو ایک نیٹ ورک میں پروکر مضبوط بنانا ہے اور ہر وہ قدم اور ہاتھ کو روکنا ہے جو صحافیوں کو دھوکے میں رکھے ہوئے ہیں اور خود منافقت کیساتھ اپنے مفادات کی تکمیل میں مگن رہتے ہیں انہی کی وجہ سے جہاں میڈیا مالکان و افسران سر پھرے اور معاشی قتل کرتے شرم محسوس نہیں کرتے گو کہ جائز امور میں رہتے ہوئے صحافی و صحافت کا بول بالا رکھنا ھے اور تنظیموں کو چٹان کی مانند سخت اور مضبوط بنانا ہے تاکہ تنظیمی عہدیداران ممبران کی فلاح و بہبود کو اولیت ترجیح دیتے ہوئے پائے تکمیل تک پہنچائیں گے انشاءالله تعالیٰ۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں