خصوصی بچوں کی بحالی اور حکومت پاکستان کا کردار تحریر :حافظ محمد فیصل

0
1501
عنوان:خصوصی بچوں کی بحالی اور حکومت پاکستان کا کردار  تحریر :حافظ محمد فیصل

خصوصی توجہ اور ضروریات والے بچوں کو بنیادی طور پر چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں جسمانی طور پر معذور بچے، ذہنی طور پر معذور بچے، بصارت سے محروم اور بہرے بچے شامل ہیں۔معذوری کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔ جن میں وراثتی طور پر منتقلی کا عمل ،بچے کی ولادت کے دوران دیکھ بھال کا فقدان ،غذائیت کی کمی، ٹریفک حادثات، منشیات کا استعمال، شراب نوشی، تمباکو نوشی، دہشت گردی،تنازعات، جنگ اور قدرتی آفات شامل ہے۔
پاکستان کی آبادی تقریبا 207 ملین کا قریب ہے آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے پاکستان کی شرح خواندگیتقریبا 62فیصد ہے پاکستان میں تقریبا 31 ملین لوگ معذوری کا شکار ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی مستند اعدادوشماروضع نہیں ہو سکا۔
پاکستان کی آزادی کے وقت صرف تین اسکولز خصوصی ضروریات والے بچوں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ پہلا اسکول 1906 میں بصارت سے محروم بچوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔0 . 192میں بہرے بچوں کے لیے دوسرا اسکول کھولا گیا۔کراچی میں بہرے بچوں کے والدین نے ڈیف اینڈڈمب کے نام سے ایک سوسائٹی بنائی ہے۔ ڈمب ویلفیئر سوسائٹی جس نے گنگ محل (گنگوںکامحل) کے نام سے ایک اسکول بھی قائم کیا۔ اس وقت کچھ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے معذور افراد کی تعلیم اور بحالی کے لیے کردارادا کیا۔آزادی کے بعد، 1959 میں، پہلی بار دی نیشنل کمیشن نے خصوصی افراد کی تعلیم کو حکومتی ایجنڈے میں پیش کیا۔ 1983ـ1992 کواقوام متحدہ کی تنظیم (UN)نے معذور افراد کی دہائی قرار دیا ۔ پاکستان کی قومی پالیسی برائے معذوروں کی تعلیم اور بحالی کا قانون 1985 میں وضع کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر 2002 میں اس پالیسی کی منظوری دی۔
1985میں وفاقی سطح پر ماڈل چلانے کے لیے ایک علیحدہ ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا۔پورے ملک میں خصوصی تعلیم کے اسکولز اور اس کے علاوہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن کا قیام خصوصی افراد کے اساتذہ کو تربیت فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا ۔
محکمہ سپیشل ایجوکیشن ،حکومت پنجاب نے بصارت سے محروم بچوں کے لئے 18 ادارے قائم کیے ہیں ۔جس میں 4 0تا 9 0سال تک کے بچے داخلہ لے سکتے ہیںاور ذہنی معذور بچوں کے لیے 14 ادارے قائم کیے ہیں ۔جن میں 05تا 14سال تک کے بچے داخلہ لے سکتے ہیںاور سماعت سے محروم بچوں کے لیے 49 ادارے قائم کیے ہیں ۔جس میں 04تا 09سال تک کی عمر کے بچے داخلہ لے سکتے ہیں05 ادارے جسمانی معذور بچوں کے لیے کام کر رہے ہیں ۔جن میں 04تا10 سال تک کی عمر کے بچے داخلہ لے سکتے ہیں۔
36 ادارے ایسے بھی قائم کیے گئے ہیں۔ جن میںایسے بچوں کو داخل کیا جاتا ہے۔ جو کہ دوسرے بچوں کے اس کی نسبت پڑھنے اور لکھنے میں سست روی کا شکار ہوتے ہیں۔ اور جو عام اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ان بچوں کا آئی کیو لیول 70 تا95 تک ہوتا ہے۔ 05تا10 سال تک کی عمر کے بچے ان اسکولزمیں داخلہ لے سکتے ہیں۔
سندھ حکومت نے معذور افراد کی تعلیم و تربیت کیلئے کراچی ریجن میں11ادارے، حیدرآباد ریجن میں19 ادارے شہید بے نظیر جن میں 13 ادارے لاڑکانہ ریجن میں13 ادارے میرپورخاص ہیں جن میں7 0ادارے اور سکھر جن میں 9 0 ادارے قائم کیے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے 18 ادارے سماعت سے محروم بچوں کے لئے اور14ادارے ذہنی اور جسمانی معذور بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے قائم کیے ہیں۔محکمہ خصوصی تعلیم، حکومت بلوچستان، 248 اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعے خصوصی بچوںکی تعلیم و تربیت کے لییموثر اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان کی نامور جامعات جن میں یونیورسٹی آ ف ایجوکیشن فیصل آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،یونیورسٹی آف اوکاڑہ ،پنجاب یونیورسٹی، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف ساؤتھ پنجاب، سرحد ،یونیورسٹی آف کراچی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور،یونیورسٹی آف شاہ عبداللطیف بھٹائی اور بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میںبیچلرزاور اماسٹرز آف اسپیشل ایجوکیشن کی تعلیم دی جاتی ہے۔
پی ایچ ڈی سپیشل ایجوکیشن کی تعلیم کے لئے یونیورسٹی آف پنجاب، کراچی یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کام کر رہی ہیں۔
ان میں جامعات میں سپیشل ایجوکیشن کی عالمی کانفرنسیزکا ا نعقاد ہوتا رہتا ہے۔ جن میں ملکی اور غیر ملکی تحقیق نگاراور سامعین شرکت کرتے ہیں۔ اور ان کانفرنسیز میں اپنے تحقیقی کام کو خصوصی بچوں کی فلاح اور ترقی کے لئے زیربحث لاتے ہیں۔
حکومت پاکستان نے خصوصی بچوں کی بحالی کے لئے بڑے اہم اقدامات کیے ہیں ۔جن میں بصارت سے محروم بچوں کے لئے نقل و حرکت کی تعلیم ،مفت بریل کتابیں ،مفت وکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹاور سماعت سے محروم بچوں کی خوشحالی کے لیے آلات سماعت اور ہاسٹلز کی سہولیات مہیا کی ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی کے لیے مفت کتابیں، پک اینڈ ڈراپ کی سہولت، ماہر اساتذہ کی فراہمی، ماہر نفسیات کی خدمات ، سپیچ تھراپی، فزیکل تھراپی ، 00 وہیل چیرز کی فراہمی، 8روپے مہانہ وظیفہ،کرایہ میں رعایت اور نوکری میں معذور افراد کا اسپیشل3 0فیصد کوٹہ مقرر کیاگیا ہے۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ اسکولز کو یونین کونسلز کی سطح پر بھی قائم کرے اور خصوصی توجہ اور ضروریات کے حامل ان بچوں کی فلاح اور ترقی کے لئے جدید سوفٹویئرز کو اسکولز میں فراہم کرے۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ملک میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کی بہتر صحت کے لئے اسکول میں ہیٹرز اور اے سی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔حکومت پاکستان کی ذمہ داری یہ بھی ہے۔ کہ ان بچوں کو تعلیم کے ساتھ کاروبار کی تربیت بھی دے اورجو بچے کاروبار کی تربیت حاصل کر لیں ان کو کاروبار کے لیے فنڈز مہیا کرے۔ تاکہ وہ بہتر زندگی گزار سکیں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

تحریر :حافظ محمد فیصل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں